کاجول نے بیٹی نساء دیوگن کے بالی ووڈ ڈیبیو کے بارے میں واضح کردیا

نساء نے اپنی زندگی کے اہم فیصلے خود کیے ہیں، اور وہ اپنی تعلیم اور دیگر شعبوں میں توجہ مرکوز رکھنا چاہتی ہیں،کاجول
کاجول نے بیٹی نساء دیوگن کے بالی ووڈ ڈیبیو کے بارے میں واضح کردیا

بالی ووڈ کے پاور کپل کاجول اور اجے دیوگن کی بیٹی نساء دیوگن کے فلم انڈسٹری میں قدم رکھنے کے بارے میں قیاس آرائیاں برسوں سے جاری ہیں۔ تاہم، کاجول نے بالآخر ان افواہوں پر خاموشی توڑتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ ان کی 22 سالہ بیٹی نساء بالی ووڈ میں کیریئر بنانے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ اس اعلان نے جہاں شائقین کو حیران کیا ہے، وہیں اس نے بالی ووڈ میں ’نیپو کڈز‘ کے حوالے سے جاری بحث کو بھی نئی جہت دی ہے۔ 

 نساء کا بالی ووڈ سے کنارہ کشی کا فیصلہ

حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران، کاجول نے اپنی بیٹی نساء دیوگن کے بالی ووڈ میں ڈیبیو کے بارے میں برسوں سے چلنے والی قیاس آرائیوں کا خاتمہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ نساء، جو اب 22 برس کی ہو چکی ہیں، نے اپنا ذہن پختہ کر لیا ہے کہ وہ فلم انڈسٹری کا حصہ نہیں بنیں گی۔ کاجول نے واضح کیا کہ نساء کا یہ فیصلہ ان کی اپنی مرضی اور سوچ کا نتیجہ ہے، اور وہ اس انڈسٹری کی چکاچوند سے دور رہنا پسند کرتی ہیں۔

کاجول نے بتایا کہ بالی ووڈ میں اسٹار کڈز کو ’نیپو کڈز‘ کے لیبل کے ساتھ شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری میں داخل ہونے والے اسٹار کڈز کو نہ صرف ان کی صلاحیتوں بلکہ ان کے خاندانی پس منظر کی وجہ سے بھی غیر ضروری دباؤ اور تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تنقید کبھی کبھار غیر منصفانہ اور تکلیف دہ ہوتی ہے، لیکن یہ انڈسٹری کا حصہ ہے، اور ہر نئے آنے والے کو اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

کاجول نے مزید کہا کہ نساء نے اپنی زندگی کے اہم فیصلے خود کیے ہیں، اور وہ اپنی تعلیم اور دیگر شعبوں میں توجہ مرکوز رکھنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے اپنی بیٹی کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ نساء کی خودمختاری اور انفرادیت کی قدر کرتی ہیں۔

 تعلیمی سفر اور عوامی توجہ

نساء دیوگن، جو کاجول اور اجے دیوگن کی بیٹی ہیں، نے ہمیشہ سے ہی میڈیا اور شائقین کی توجہ اپنی طرف مبذول کر رکھی ہے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ممبئی کے مشہور دھیروبھائی امبانی انٹرنیشنل اسکول سے حاصل کی، جہاں سہانا خان، آریان خان، اور اننیا پانڈے جیسے دیگر اسٹار کڈز بھی زیر تعلیم رہے ہیں۔ اس کے بعد نساء نے سنگاپور کے یونائیٹڈ ورلڈ کالج آف ساؤتھ ایشٹ ایشیا سے گریجویشن مکمل کی۔ فی الحال، وہ سوئٹزرلینڈ کے مشہور گلیون انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن میں انٹرنیشنل ہاسپیٹیلٹی کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں، جو اس شعبے میں دنیا کے ممتاز اداروں میں سے ایک ہے۔

نساء کی عوامی زندگی ہمیشہ سے میڈیا کی نظروں میں رہی ہے۔ وہ اکثر بالی ووڈ ایونٹس، فلم پریمیئرز، اور فیشن ایونٹس میں نظر آتی ہیں، جہاں ان کی سٹائلش تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی ہیں۔ حال ہی میں مشہور فیشن ڈیزائنر منیش ملہوترا نے نساء کی ایک خوبصورت لیہنگا میں تصاویر شیئر کیں، جن کے کیپشن میں انہوں نے لکھا، ’نساء، سینما تمہارا انتظار کر رہا ہے۔‘ اس پوسٹ نے شائقین کے درمیان ایک بار پھر نساء کے بالی ووڈ ڈیبیو کی افواہوں کو ہوا دی، لیکن کاجول نے اسے مسترد کر دیا۔

تاہم، نساء نے اپنی سوشل میڈیا پروفائل کو نجی رکھا ہے، اور وہ زیادہ تر میڈیا کی چکاچوند سے دور رہتی ہیں۔ وہ اپنی تعلیم اور ذاتی ترقی پر توجہ دے رہی ہیں، جو ان کے فیصلے کی خودمختاری کو ظاہر کرتا ہے۔

بالی ووڈ میں ’نیپو کڈز‘ کا تنازعہ

کاجول کا بیان بالی ووڈ میں ’نیپو کڈز‘ کے حوالے سے جاری بحث کا ایک اہم حصہ ہے۔ حالیہ برسوں میں کئی مشہور اداکاروں کے بچوں نے بالی ووڈ میں قدم رکھا ہے، جن میں شاہ رخ خان کی بیٹی سہانا خان، جھانوی اور خوشی کپور، اننیا پانڈے، اور سیف علی خان کے بیٹے ابراہیم علی خان شامل ہیں۔ ان نئے چہروں کو ’نیپو کڈز‘ کا لیبل دیا گیا ہے، اور انہیں اکثر یہ تنقید سننی پڑتی ہے کہ وہ اپنے خاندانی اثر و رسوخ کی وجہ سے انڈسٹری میں جگہ بنا رہے ہیں، نہ کہ اپنی صلاحیتوں کی بنا پر۔

کاجول نے اس تنقید پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بالی ووڈ میں داخل ہونے والے ہر فرد کو فوائد اور نقصانات دونوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنقید اور جائزہ انڈسٹری کا حصہ ہیں، لیکن بعض اوقات یہ تنقید غیر ضروری طور پر سخت اور تکلیف دہ ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے اداکاروں کو اپنی انفرادیت کو برقرار رکھنا چاہیے اور ہر ایک کی رائے پر عمل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے نئے آنے والوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی شناخت کو برقرار رکھیں اور غیر ضروری مشوروں سے بچیں، جیسے کہ ’اپنی ناک بدلو، بالوں کا رنگ بدلو، یا یہ کرو، وہ کرو۔‘

کاجول اور اجے دیوگن کی دیگر مصروفیات

کاجول خود بالی ووڈ میں ایک مضبوط مقام رکھتی ہیں اور حال ہی میں وہ فلم ’سرزمین‘ میں نظر آئیں، جس میں انہوں نے پرتھوی راج سُکومارن اور ابراہیم علی خان کے ساتھ کام کیا۔ اس فلم میں ان کے کردار کو کافی سراہا گیا، اور انہوں نے اسے ایک جذباتی اور پیچیدہ کردار قرار دیا۔ اس کے علاوہ، وہ ایک نئی فلم ’ماں‘ میں بھی نظر آئیں گی، جو ایک متھولوجیکل ہارر ڈرامہ ہے اور 27 جون 2025 کو ریلیز ہونے والی ہے۔ اس فلم میں کاجول ایک ماں کے کردار میں ہیں جو اپنی بیٹی کی حفاظت کے لیے لڑتی ہے۔

دوسری جانب، اجے دیوگن بھی اپنی آنے والی فلموں اور پروڈکشن کے منصوبوں میں مصروف ہیں۔ ان کی فلم ’سنگھم اگین‘ حال ہی میں ریلیز ہوئی ہے، جو باکس آفس پر کامیاب ثابت ہو رہی ہے۔ کاجول اور اجے دونوں اپنے کیریئر کے عروج پر ہیں، لیکن انہوں نے اپنی بیٹی نساء کو اپنا راستہ خود چننے کی مکمل آزادی دی ہے۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

کاجول کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر شائقین کے ملا جلا ردعمل سامنے آئے ہیں۔ کچھ شائقین نے نساء کے فیصلے کی حمایت کی اور کہا کہ وہ اپنی تعلیم پر توجہ دے کر ایک بہتر مثال قائم کر رہی ہیں۔ ایک ایکس صارف نے لکھا، ’نساء کا اپنی تعلیم پر فوکس کرنا قابل تحسین ہے۔ ہر اسٹار کڈ کو بالی ووڈ میں جانا ضروری نہیں۔‘ تاہم، کچھ شائقین مایوس بھی ہوئے، جنہوں نے نساء کو بالی ووڈ میں دیکھنے کی خواہش ظاہر کی۔ ایک صارف نے لکھا، ’نساء کی خوبصورتی اور سٹائل کو دیکھ کر لگتا تھا کہ وہ بالی ووڈ کی اگلی بڑی اسٹار ہوں گی، لیکن ان کا فیصلہ قابل احترام ہے۔‘

تجزیہ

کاجول کا نساء دیوگن کے بالی ووڈ میں نہ آنے کا اعلان ایک اہم لمحہ ہے، جو نہ صرف ان کے خاندان کے فیصلے کی عکاسی کرتا ہے بلکہ بالی ووڈ میں ’نیپو کڈز‘ کے حوالے سے جاری بحث کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ نساء کا یہ فیصلہ کہ وہ فلم انڈسٹری کی چکاچوند سے دور رہ کر اپنی تعلیم اور دیگر شعبوں پر توجہ دیں گی، ایک قابل تحسین مثال ہے۔ یہ فیصلہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہر اسٹار کڈ کے لیے ضروری نہیں کہ وہ اپنے والدین کے نقش قدم پر چلے۔

بالی ووڈ میں ’نیپو کڈز‘ کے خلاف تنقید حالیہ برسوں میں خاصی شدید ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر نئے اداکاروں کو ان کے خاندانی پس منظر کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اور ان کی صلاحیتوں کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ کاجول کا یہ بیان کہ تنقید انڈسٹری کا حصہ ہے، لیکن یہ بعض اوقات غیر ضروری طور پر سخت ہوتی ہے، اس حقیقت کو عیاں کرتا ہے کہ بالی ووڈ میں نئے آنے والوں کے لیے ایک منصفانہ ماحول کی ضرورت ہے۔

نساء کا تعلیم پر فوکس کرنا اور ہاسپیٹیلٹی جیسے ایک مختلف شعبے کا انتخاب ایک مثبت پیغام دیتا ہے کہ نوجوان اپنی دلچسپیوں اور صلاحیتوں کے مطابق اپنا کیریئر منتخب کر سکتے ہیں۔ ان کا یہ فیصلہ دیگر اسٹار کڈز کے لیے بھی ایک مثال ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی شناخت خود بنائیں، نہ کہ اپنے والدین کی شہرت کے سائے میں رہیں۔

تاہم، یہ بھی حقیقت ہے کہ نساء کی عوامی موجودگی اور ان کی تصاویر کی وائرل ہونے کی صلاحیت انہیں بالی ووڈ کے لیے ایک پرکشش امیدوار بناتی ہے۔ منیش ملہوترا کی حالیہ پوسٹ نے یہ ظاہر کیا کہ انڈسٹری کے کئی لوگ نساء کو فلموں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اگر مستقبل میں نساء اپنا فیصلہ بدلتی ہیں، تو ان کی مقبولیت اور خاندانی پس منظر ان کے لیے بالی ووڈ کے دروازے کھول سکتا ہے۔

کاجول اور اجے دیوگن کا اپنی بیٹی کو اپنے فیصلے کی آزادی دینا ایک قابل ستائش عمل ہے، جو والدین کے لیے ایک مثال ہے کہ وہ اپنے بچوں کی خودمختاری کی قدر کریں۔ یہ واقعہ ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ بالی ووڈ میں نئے ٹیلنٹ کو قبول کرنے کے لیے ایک منصفانہ اور تعمیری ماحول کی ضرورت ہے، جہاں صلاحیتوں کو خاندانی پس منظر سے زیادہ اہمیت دی جائے۔ نساء کا فیصلہ، چاہے وہ حتمی ہو یا عارضی، ایک ایسی نسل کی نمائندگی کرتا ہے جو اپنی شناخت خود بنانا چاہتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں