متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر سرکاری اور نجی شعبوں کے ملازمین کے لیے تین روزہ چھٹی کا اعلان کر کے ایک خوشگوار لمحہ فراہم کیا ہے۔ یہ تعطیل، جو 5 ستمبر 2025 بروز جمعہ سے شروع ہوگی، ہفتہ وار چھٹیوں کے ساتھ مل کر ایک طویل ویک اینڈ کی شکل اختیار کر لے گی۔ اس فیصلے سے نہ صرف ملازمین کو مذہبی تہوار منانے کا موقع ملے گا بلکہ وہ اپنے خاندانوں کے ساتھ معیاری وقت بھی گزار سکیں گے۔
ایک طویل ویک اینڈ کی خوشخبری
متحدہ عرب امارات کی وزارت انسانی وسائل و امارات (MoHRE) نے اعلان کیا ہے کہ نجی شعبے کے ملازمین کو 12 ربیع الاول 1447ھ، یعنی 5 ستمبر 2025 بروز جمعہ، عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر تنخواہ کے ساتھ چھٹی دی جائے گی۔ یہ تعطیل ہفتے اور اتوار کے سرکاری ویک اینڈ کے ساتھ مل کر تین روزہ طویل تعطیل کی شکل اختیار کر لے گی۔ اس سے قبل یو اے ای کی فیڈرل اتھارٹی فار گورنمنٹ ہیومن ریسورسز نے سرکاری ملازمین کے لیے بھی اسی دن چھٹی کا اعلان کیا تھا، جس سے ملک بھر میں سرکاری اور نجی شعبوں کے ملازمین کو یکساں طور پر اس مذہبی تہوار کو منانے کا موقع ملے گا۔
یہ طویل ویک اینڈ نہ صرف ملازمین کے لیے ایک خوشگوار وقفہ ہوگا بلکہ یہ خاندانوں کو اکٹھا ہونے، مذہبی تقریبات میں شرکت کرنے، اور دبئی، ابوظہبی، یا شارجہ جیسے شہروں میں عید میلاد النبی ﷺ کے خصوصی پروگرامات سے لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کرے گا۔ یو اے ای، جو اپنی مذہبی رواداری اور ثقافتی ہم آہنگی کے لیے مشہور ہے، اس طرح کے اقدامات سے اپنی اقدار کو مزید اجاگر کرتا ہے۔
ربیع الاول کی تاریخ کا تعین
اماراتی فلکیاتی مرکز (Emirates Astronomy Centre) کے مطابق، ماہ ربیع الاول 1447ھ کی شروعات کا تعین چاند کی رویت کے ذریعے کیا گیا۔ 23 اگست 2025 کو ربیع الاول کا چاند نظر نہ آنے کی وجہ سے ماہ صفر 30 دن کا قرار پایا، اور ربیع الاول کا آغاز 25 اگست سے ہوا۔ اس حساب سے 12 ربیع الاول، جو عید میلاد النبی ﷺ کا دن ہے، 5 ستمبر 2025 کو ہوگا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سال یو اے ای اور سعودی عرب میں عید میلاد النبی ﷺ مختلف دنوں پر منائی جائے گی۔ سعودی عرب میں چاند ایک دن قبل، یعنی 22 اگست کو نظر آیا، جس کی وجہ سے وہاں ربیع الاول کی شروعات 24 اگست سے ہوئی، اور 12 ربیع الاول 4 ستمبر کو ہوگا۔ یہ اختلاف چاند کی رویت کے مقامی مشاہدات پر مبنی ہے، جو اسلامی کیلنڈر کی روایات کا ایک اہم حصہ ہے۔ تاہم، یہ دونوں ممالک کے درمیان مذہبی تقریبات کے تنوع کو ظاہر کرتا ہے، جو اپنی اپنی روایات کے مطابق اس مقدس دن کو مناتے ہیں۔
یو اے ای میں عید میلاد النبی ﷺ کی اہمیت
عید میلاد النبی ﷺ، جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا دن ہے، یو اے ای میں گہری مذہبی عقیدت کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر مساجد میں خصوصی محافل، درود و سلام کی مجالس، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر لیکچرز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ دبئی اور ابوظہبی جیسے شہروں میں بڑے پیمانے پر تقریبات منعقد ہوتی ہیں، جن میں مقامی اور غیر ملکی رہائشی شریک ہوتے ہیں۔
یو اے ای کی حکومت ہر سال اس موقع پر ملازمین کو چھٹی فراہم کرتی ہے تاکہ وہ اس دن کی مذہبی اور سماجی اہمیت کو منا سکیں۔ اس سال تین روزہ چھٹی کا اعلان اس بات کا ثبوت ہے کہ یو اے ای اپنے ملازمین کی فلاح و بہبود اور مذہبی اقدار کو کس قدر اہمیت دیتا ہے۔ یہ چھٹی نہ صرف ملازمین کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ اپنی مذہبی ذمہ داریاں پوری کریں بلکہ یہ ان کے لیے ایک طویل وقفہ بھی فراہم کرتی ہے، جو خاندانی اجتماعات اور تفریحی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
خوشی اور شکر گزاری
اس اعلان کے بعد یو اے ای کے رہائشیوں نے سوشل میڈیا پر اپنی خوشی اور شکر گزاری کا اظہار کیا ہے۔ ایکس پر ایک صارف نے لکھا، ’تین روزہ چھٹی ایک شاندار تحفہ ہے۔ عید میلاد النبی ﷺ کو منانے کے ساتھ ساتھ خاندان کے ساتھ وقت گزارنے کا بہترین موقع ملے گا۔‘ ایک اور صارف نے تبصرہ کیا، ’یو اے ای کی حکومت ہمیشہ اپنے رہائشیوں کا خیال رکھتی ہے۔ یہ چھٹی ہر ایک کے لیے ایک خوشگوار لمحہ ہوگا۔‘
کچھ صارفین نے اس موقع پر یو اے ای کی مذہبی رواداری کی تعریف کی۔ ایک صارف نے لکھا، ’یو اے ای ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہر مذہب اور ثقافت کے لوگ اپنے تہوار منا سکتے ہیں۔ عید میلاد النبی ﷺ کی چھٹی اس کی ایک اور مثال ہے۔‘ یہ ردعمل یو اے ای کی سماجی ہم آہنگی اور ملازمین کے لیے سہولیات کی فراہمی کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
یو اے ای کی تعطیلات کی پالیسی
یو اے ای کی تعطیلات کی پالیسی اپنی سخاوت اور شمولیت کے لیے مشہور ہے۔ 2025 کے سرکاری کیلنڈر کے مطابق، یو اے ای میں سال بھر میں متعدد مذہبی اور قومی تعطیلات دی جاتی ہیں، جن میں عید الفطر، عید الاضحی، اسلامی نیا سال، اور یوم الوطنی شامل ہیں۔ عید میلاد النبی ﷺ کی چھٹی اس فہرست کا ایک اہم حصہ ہے، جو اسلامی کیلنڈر کے اہم دنوں کی عکاسی کرتی ہے۔
اس سال تین روزہ چھٹی کا اعلان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یو اے ای نہ صرف اپنے شہریوں بلکہ غیر ملکی رہائشیوں کے لیے بھی ایک متوازن اور خوشحال زندگی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ نجی شعبے کے ملازمین کے لیے تنخواہ کے ساتھ چھٹی کا اعلان اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ کوئی بھی مالی نقصان کے خوف کے بغیر اس مذہبی تہوار کو منا سکے۔
یو اے ای کی جانب سے عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر تین روزہ چھٹی کا اعلان ایک قابل تحسین اقدام ہے جو ملک کی مذہبی رواداری اور ملازمین کی فلاح و بہبود کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ چھٹی نہ صرف سرکاری اور نجی شعبوں کے ملازمین کو ایک طویل وقفہ فراہم کرتی ہے بلکہ یہ یو اے ای کے معاشرتی ڈھانچے کو مضبوط کرنے میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔ عید میلاد النبی ﷺ جیسے مذہبی تہوار نہ صرف اسلامی اقدار کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ وہ کمیونٹی کے افراد کو اکٹھا کرنے کا باعث بھی بنتے ہیں۔
سعودی عرب اور یو اے ای میں عید میلاد النبی ﷺ کے مختلف دنوں پر منائے جانے کا واقعہ اسلامی کیلنڈر کی روایات کی خوبصورتی کو اجاگر کرتا ہے، جہاں چاند کی رویت مقامی مشاہدات پر مبنی ہوتی ہے۔ یہ اختلاف نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تنوع کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بھی دکھاتا ہے کہ اسلامی دنیا میں ایک ہی تہوار کو مختلف انداز سے منایا جا سکتا ہے۔
تاہم، اس اعلان سے ایک چیلنج بھی سامنے آتا ہے۔ طویل چھٹیوں کے دوران یو اے ای جیسے مصروف معاشی مرکز میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں، خاص طور پر دبئی اور ابوظہبی جیسے شہروں میں، جہاں نجی شعبہ معیشت کا اہم ستون ہے۔ اس کے باوجود، یو اے ای کی پالیسی یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ ملازمین کی فلاح و بہبود اور مذہبی اقدار کو معاشی ترجیحات پر فوقیت دیتی ہے۔
سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل سے واضح ہوتا ہے کہ یہ اعلان رہائشیوں کے لیے ایک خوشخبری ہے۔ خاص طور پر غیر ملکی رہائشی، جن میں پاکستانی، بھارتی، اور دیگر کمیونٹیز شامل ہیں، اس چھٹی کو اپنے خاندانوں کے ساتھ وقت گزارنے اور مذہبی تقریبات میں شرکت کے لیے استعمال کریں گے۔ یہ اقدام یو اے ای کی شمولیتی پالیسیوں کی ایک اور مثال ہے، جو اسے دنیا بھر کے ملازمین کے لیے ایک پرکشش مقام بناتی ہے۔
آخر میں، یہ تین روزہ چھٹی نہ صرف عید میلاد النبی ﷺ کی مذہبی اہمیت کو منانے کا موقع فراہم کرتی ہے بلکہ یہ یو اے ای کے معاشرتی اور ثقافتی تنوع کی عکاسی بھی کرتی ہے۔ یہ اعلان ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مذہبی اقدار اور ملازمین کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے کے لیے متوازن پالیسیاں کتنی اہم ہیں۔ یو اے ای کا یہ اقدام دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثال ہو سکتا ہے کہ کس طرح مذہبی تہواروں کو ملکی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکتا ہے۔