نان اسٹک پین استعمال کرنے والی خواتین کیلئے وارننگ جاری

ان اسٹک پین سے خارج ہونے والی زہریلی گیسیں اور خراب کوٹنگ سے صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں
نان اسٹک پین استعمال کرنے والی خواتین کیلئے وارننگ جاری

باورچی خانے میں نان اسٹک پین کی سہولت نے کھانا پکانے کو آسان بنا دیا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ سہولت آپ کی صحت کے لیے خطرناک بھی ہو سکتی ہے؟ ایک حالیہ رپورٹ نے نان اسٹک برتنوں سے جڑے صحت کے خطرات کو اجاگر کیا ہے، جو خاص طور پر خواتین کے لیے، جو باورچی خانے میں زیادہ وقت گزارتی ہیں، ایک اہم انتباہ ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ نان اسٹک پین سے خارج ہونے والی زہریلی گیسیں اور خراب کوٹنگ سے صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

نان اسٹک پین

نان اسٹک پین اپنی کھانا نہ چپکنے والی خصوصیت کی وجہ سے دنیا بھر کے باورچی خانوں میں مقبول ہیں۔ یہ برتن عام طور پر ٹیفلون (Polytetrafluoroethylene یا PTFE) نامی کوٹنگ سے بنائے جاتے ہیں، جو کھانے کو پین کی سطح سے چپکنے سے روکتی ہے۔ تاہم، ماہرین نے واضح کیا ہے کہ یہ کوٹنگ، جو سہولت کا باعث ہے، بعض حالات میں صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔

جب نان اسٹک پین کو 260 ڈگری سینٹی گریڈ (500 ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ درجہ حرارت پر گرم کیا جاتا ہے، تو اس کی ٹیفلون کوٹنگ زہریلی گیسیں خارج کر سکتی ہے۔ یہ گیسیں، جن میں پرفلوورو آکٹانوک ایسڈ (PFOA) جیسے کیمیکل شامل ہو سکتے ہیں، پھیپھڑوں کے لیے نقصان دہ ہیں اور سانس کی تکالیف کا باعث بن سکتی ہیں۔ اس حالت کو ’پولیمر فیوم فیور‘ کہا جاتا ہے، جو عارضی طور پر فلو جیسی علامات جیسے بخار، کھانسی، اور سینے میں تکلیف کا باعث بن سکتی ہے۔

اس کے علاوہ، اگر نان اسٹک پین کی کوٹنگ خراب ہو جائے یا اس پر خراشیں پڑ جائیں، تو اس کے ذرات کھانے میں شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ ذرات جسم میں جمع ہو کر طویل مدتی صحت کے مسائل، جیسے کہ جگر کے افعال پر اثرات یا ہارمونل عدم توازن، کا باعث بن سکتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسی خراب شدہ کوٹنگ والے برتنوں کا استعمال فوری طور پر بند کر دینا چاہیے۔

ممکنہ صحت کے خطرات

نان اسٹک پین کے استعمال سے منسلک صحت کے خطرات کو ماہرین نے کئی زاویوں سے اجاگر کیا ہے:

  • سانس کی تکالیف: زیادہ درجہ حرارت پر ٹیفلون سے خارج ہونے والی گیسیں پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، جس سے سانس لینے میں دشواری، کھانسی، یا دمہ جیسی علامات پیدا ہو سکتی ہیں۔

  • جگر پر اثرات: کچھ مطالعات کے مطابق، طویل عرصے تک ٹیفلون سے وابستہ کیمیکلز، جیسے کہ PFOA، جگر کے افعال کو متاثر کر سکتے ہیں، کیونکہ یہ جسم میں جمع ہو کر جگر کے خامروں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

  • ہارمونل عدم توازن: ٹیفلون کوٹنگ سے وابستہ کیمیکلز اینڈوکرائن سسٹم پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، جو ہارمونز کی پیداوار اور توازن کو متاثر کرتا ہے۔ یہ خاص طور پر خواتین کے لیے تشویشناک ہے، کیونکہ ہارمونل تبدیلیاں تولیدی صحت پر اثر ڈال سکتی ہیں۔

اگرچہ یہ خطرات ہر ایک کے لیے یکساں نہیں ہیں، لیکن ماہرین نے باورچی خانے میں نان اسٹک برتنوں کے استعمال کے حوالے سے احتیاط برتنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

محفوظ استعمال کے لیے ماہرین کی تجاویز

ماہرین نے نان اسٹک پین کو محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کے لیے چند اہم ہدایات جاری کی ہیں تاکہ صحت کے خطرات کو کم کیا جا سکے:

  1. زیادہ درجہ حرارت سے گریز: نان اسٹک پین کو ہمیشہ درمیانی یا کم آنچ پر استعمال کریں، کیونکہ زیادہ درجہ حرارت (260 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ) زہریلی گیسوں کے اخراج کا باعث بنتا ہے۔

  2. خالی پین نہ گرم کریں: خالی نان اسٹک پین کو زیادہ دیر تک گرم نہ کریں، کیونکہ اس سے کوٹنگ تیزی سے خراب ہوتی ہے اور زہریلی گیسیں خارج ہو سکتی ہیں۔

  3. مناسب اوزار استعمال کریں: دھاتی چمچوں یا چھریوں کے بجائے لکڑی یا سلیکون سے بنے چمچ استعمال کریں تاکہ کوٹنگ کو خراشیں نہ پڑیں۔

  4. خراب پین کو تبدیل کریں: اگر نان اسٹک پین کی کوٹنگ اترنے لگے یا اس پر گہری خراشیں نظر آئیں، تو اسے فوری طور پر نئے برتن سے بدل دیں۔

 نان اسٹک پین کے بجائے کیا استعمال کریں؟

ماہرین نے نان اسٹک پین کے چند محفوظ متبادل تجویز کیے ہیں جو صحت کے لیے کم خطرناک ہیں:

  • کاسٹ آئرن برتن: کاسٹ آئرن پین، اگر مناسب طریقے سے سیزن (تیل لگا کر تیار) کیے جائیں، تو نان اسٹک جیسا اثر دیتے ہیں۔ یہ پائیدار، ماحول دوست، اور صحت کے لیے محفوظ ہیں۔

  • اسٹینلیس اسٹیل: اسٹینلیس اسٹیل کے برتنوں میں ہلکا سا تیل استعمال کر کے کھانا چپکنے سے روکا جا سکتا ہے۔ یہ کیمیکل فری ہوتے ہیں اور طویل عرصے تک استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

  • سیرامک کوٹنگ والے برتن: سیرامک کوٹنگ والے پین نان اسٹک خصوصیات رکھتے ہیں اور ٹیفلون کے مقابلے میں نسبتاً محفوظ سمجھے جاتے ہیں، کیونکہ ان سے زہریلی گیسیں خارج نہیں ہوتیں۔

ان متبادلات کا استعمال نہ صرف صحت کے خطرات کو کم کرتا ہے بلکہ باورچی خانے کو ماحول دوست بنانے میں بھی مدد دیتا ہے۔

 تشویش اور آگاہی

اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا، خاص طور پر ایکس، پر صارفین نے اپنی تشویش اور حیرت کا اظہار کیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا، ’ہم برسوں سے نان اسٹک پین استعمال کر رہے ہیں، لیکن کبھی نہیں سوچا کہ یہ اتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔‘ ایک اور صارف نے تبصرہ کیا، ’یہ وقت ہے کہ ہم اپنے باورچی خانے کو محفوظ بنائیں اور کاسٹ آئرن یا سیرامک کی طرف جائیں۔‘

کچھ صارفین نے اس بات پر زور دیا کہ گھریلو خواتین کو اس بارے میں زیادہ آگاہی کی ضرورت ہے۔ ایک صارف نے لکھا، ’باورچی خانے میں زیادہ تر وقت خواتین گزارتی ہیں، اس لیے انہیں نان اسٹک پین کے خطرات سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔‘ یہ ردعمل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ عوام اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھ رہی ہے اور محفوظ متبادلات کی طرف توجہ دے رہی ہے۔

 نان اسٹک برتنوں کی تاریخ اور تنازعات

نان اسٹک برتن، خاص طور پر ٹیفلون کوٹنگ والے پین، 1950 کی دہائی میں متعارف ہوئے تھے اور اس کے بعد سے یہ باورچی خانوں کا لازمی حصہ بن گئے ہیں۔ تاہم، گزشتہ دو دہائیوں میں ٹیفلون سے منسلک کیمیکلز، جیسے کہ PFOA، پر تنقید بڑھتی گئی ہے۔ 2015 میں، کئی ممالک نے PFOA کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی، کیونکہ یہ ماحول اور انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا تھا۔ اگرچہ جدید نان اسٹک پین PFOA سے پاک ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت پر دیگر کیمیکلز کے اخراج کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔

پاکستان جیسے ممالک میں، جہاں نان اسٹک برتن بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں، اس بارے میں آگاہی ابھی محدود ہے۔ گھریلو خواتین، جو باورچی خانے میں زیادہ وقت گزارتی ہیں، ان خطرات سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔ اس لیے اس رپورٹ کا پیغام خاص طور پر ان کے لیے اہم ہے۔

نان اسٹک پین کے صحت کے خطرات کے بارے میں یہ رپورٹ ایک اہم انتباہ ہے، جو باورچی خانے کی روزمرہ کی عادات پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ ٹیفلون کوٹنگ کی سہولت نے نان اسٹک برتنوں کو مقبول بنایا، لیکن اس کی قیمت ہماری صحت کی صورت میں ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔ زہریلی گیسوں کا اخراج اور خراب کوٹنگ کے ذرات کا کھانے میں شامل ہونا صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، خاص طور پر ان خواتین کے لیے جو باورچی خانے میں زیادہ وقت گزارتی ہیں۔

پاکستان کے تناظر میں، جہاں نان اسٹک برتن ہر گھر میں عام ہیں، اس رپورٹ کی اہمیت دوچند ہو جاتی ہے۔ پاکستانی گھروں میں کھانا پکانے کے روایتی طریقوں میں اکثر زیادہ درجہ حرارت پر تیل یا مصالحوں کا استعمال شامل ہوتا ہے، جو نان اسٹک پین کی کوٹنگ کو تیزی سے نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، خراب شدہ پین کو تبدیل کرنے کی عادت کم ہونے کی وجہ سے صحت کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

ماہرین کی تجاویز، جیسے کہ کم آنچ پر پکانا، لکڑی یا سلیکون کے اوزار استعمال کرنا، اور خراب پین کو فوری تبدیل کرنا، عملی اور قابل عمل ہیں۔ تاہم، ان پر عمل درآمد کے لیے عوامی آگاہی کی ضرورت ہے۔ سیرامک، کاسٹ آئرن، یا اسٹینلیس اسٹیل جیسے متبادلات کی طرف جانا نہ صرف صحت کے لیے بہتر ہے بلکہ یہ ماحول دوست بھی ہیں، جو طویل مدتی استحکام فراہم کرتے ہیں۔

اس رپورٹ سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ باورچی خانے کی صحت سے متعلق آگاہی کو بڑھانے کے لیے تعلیمی مہمات کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک میں، جہاں گھریلو خواتین باورچی خانے کی بنیادی ذمہ دار ہوتی ہیں، انہیں ان خطرات سے آگاہ کرنے کے لیے میڈیا، اسکولوں، اور کمیونٹی پروگراموں کے ذریعے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

آخر میں، یہ رپورٹ ہمیں اپنی روزمرہ کی عادات پر غور کرنے اور صحت کو ترجیح دینے کی دعوت دیتی ہے۔ نان اسٹک پین کی سہولت اپنی جگہ، لیکن اس کے خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کاسٹ آئرن یا سیرامک جیسے محفوظ متبادلات کی طرف جانا نہ صرف ہماری صحت بلکہ ہمارے خاندانوں کی فلاح کے لیے ایک ذمہ دارانہ فیصلہ ہوگا۔ یہ رپورٹ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ چھوٹی سی احتیاط ہماری زندگیوں میں بڑی تبدیلی لا سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں