سر درد ایک ایسی شکایت ہے جو تقریباً ہر انسان کو زندگی میں کبھی نہ کبھی ضرور لاحق ہوتی ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ معمولی سی تکلیف کب خطرے کی گھنٹی بن سکتی ہے؟ پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک کے مطابق، اگر آپ ہفتے میں دو دن سے زیادہ درد کش ادویات (پین کلرز) استعمال کر رہے ہیں تو یہ عادت آپ کے سر درد کو مزید پیچیدہ کر سکتی ہے۔ یہ رپورٹ سر درد کی اقسام، اس کی وجوہات، اور ان خطرناک علامات پر روشنی ڈالتی ہے جو فوری طبی توجہ کی متقاضی ہیں، تاکہ آپ اپنی صحت کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور بروقت اقدام اٹھا سکیں۔
سر درد کی عمومیت اور معاشرتی اثرات
سر درد ایک ایسی علامت ہے جو معاشرے میں انتہائی عام ہے۔ طبی تحقیقات کے مطابق، صرف تین فیصد سے کم افراد ایسے ہیں جنہیں کبھی سر درد کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ نیورولوجسٹس کے کلینکس میں آنے والے مریضوں کی اکثریت سر درد کی شکایت لے کر آتی ہے، جبکہ بہت سے لوگ اپنے فیملی ڈاکٹرز سے رجوع کرتے ہیں۔ یہ عارضہ اتنا عام ہے کہ اس سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد کے روزمرہ معمولات متاثر ہوتے ہیں، جس سے معاشی اور سماجی نقصانات بھی ہوتے ہیں۔
تاہم، اچھی خبر یہ ہے کہ سر درد کی وجہ اکثر کوئی سنگین بیماری نہیں ہوتی۔ ایک محتاط تخمینے کے مطابق، صرف ایک فیصد سے کم کیسز میں سر درد کسی خطرناک دماغی عارضے کی علامت ہوتا ہے۔ اس کے باوجود، سر درد کی بعض اقسام اور علامات ایسی ہیں جو فوری توجہ مانگتی ہیں، اور ان کی بابت آگاہی ضروری ہے۔
سر درد کی اقسام اور ان کی علامات
سر درد کی دو سب سے عام اقسام ہیں: ٹینشن ٹائپ ہیڈ اییک (پٹھوں کے کھچاؤ سے ہونے والا سر درد) اور مائیگرین (آدھے سر کا درد)۔ ٹینشن ٹائپ سر درد عام طور پر تناؤ، تھکاوٹ، یا گردن اور کندھوں کے پٹھوں میں کھچاؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ درد سر کے دونوں اطراف ہلکا یا درمیانی شدت کا ہوتا ہے اور اکثر دباؤ یا جکڑن کا احساس دلاتا ہے۔
دوسری طرف، مائیگرین ایک زیادہ شدید قسم ہے، جو اکثر سر کے ایک حصے میں دھڑکن کی طرح درد کا باعث بنتی ہے، اگرچہ یہ دونوں اطراف بھی ہو سکتا ہے۔ مائیگرین کے ساتھ متلی، الٹی، روشنی یا آواز سے حساسیت، اور بعض اوقات بصری خلل (جیسے چمکتے دھبے نظر آنا) بھی ہو سکتا ہے۔ یہ دونوں اقسام اگرچہ عام ہیں، لیکن ان کی شدت بعض افراد کے روزمرہ زندگی کو شدید متاثر کر سکتی ہے۔
اگر آپ کو سر درد کی شکایت ہے، تو کچھ بنیادی چیزوں کا جائزہ لینا ضروری ہے:
-
بینائی کا معائنہ: کمزور نظر یا چشمے کا غلط نمبر سر درد کا باعث بن سکتا ہے۔
-
گردن یا جبڑوں کا کھچاؤ: گردن کے پٹھوں کی سختی یا جبڑوں میں درد (مثلاً کھانا چبانے کے دوران) سر درد کو متحرک کر سکتا ہے۔
-
دانتوں کے مسائل: دانتوں کی خرابی یا جبڑے کی غلط ترتیب بھی سر درد کی وجہ بن سکتی ہے۔
ان عوامل پر توجہ نہ دینے سے سر درد بار بار ہو سکتا ہے، جو آسانی سے قابل علاج ہوتا ہے۔
خطرناک سر درد کی علامات
اگرچہ زیادہ تر سر درد بے ضرر ہوتے ہیں، لیکن کچھ علامات ایسی ہیں جو فوری طبی توجہ کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہیں:
-
دماغی کینسر (ٹومر): لوگ اکثر سر درد کو دماغی ٹومر سے جوڑتے ہیں، لیکن یہ ایک نایاب وجہ ہے۔ ٹومر کے مریضوں میں سر درد عام طور پر بیماری کے آخری مراحل میں ہوتا ہے۔ اس سے پہلے دیگر علامات جیسے کہ بےہوشی، بینائی یا بولنے میں دشواری، چہرے یا اعضاء میں کمزوری، یا دورے زیادہ نمایاں ہوتے ہیں۔ لہٰذا، سر درد کو فوراً ٹومر سے جوڑنا درست نہیں۔
-
برین ہیمرج: اگر سر میں اچانک شدید درد ہو، جو اس قدر تیز ہو کہ لگے جیسے سر پر کوئی زوردار وار کیا گیا ہو، اور یہ درد ایک سے پانچ منٹ تک جاری رہے، تو یہ دماغ میں خون کی شریان پھٹنے (برین ہیمرج) کی علامت ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں فوری ہسپتال جانا ضروری ہے، کیونکہ بروقت علاج جان بچا سکتا ہے۔
-
میننجائٹس (گردن توڑ بخار): یہ دماغ کی جھلیوں میں سوزش کی حالت ہے، جو شدید سر درد، بخار، گردن کی اکڑن، اور بعض اوقات جلد پر دھبوں یا خارش کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے۔ اگر ان علامات کا مشاہدہ ہو تو فوری ہسپتال جانا چاہیے، کیونکہ تاخیر سے دماغ کو سنگین نقصان پہنچ سکتا ہے۔
-
ٹیمپورل آرٹرائٹس (کنپٹی کی شریانوں کی سوزش): یہ حالت عام طور پر 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ وزن میں کمی، بھوک کی کمی، رات کو پسینہ، تھکاوٹ، نیند کی کمی، اور فلو جیسی علامات ہوتی ہیں۔ بعض اوقات کندھوں کے پٹھوں میں درد بھی ہوتا ہے۔ اگر فوری علاج نہ کیا جائے تو فالج یا بینائی کے نقصان کا خطرہ ہوتا ہے۔ خون کے ٹیسٹ اور بروقت دوائیں اسے کنٹرول کر سکتی ہیں۔
-
دماغ میں خون کا جمنا یا پانی کا دباؤ: یہ حالت خاص طور پر زیادہ وزن والی خواتین، حاملہ یا زچہ خواتین، یا حمل روکنے کی ادویات استعمال کرنے والی خواتین میں زیادہ دیکھی جاتی ہے۔ آنکھوں کے پیچھے کا معائنہ (فنڈوسکوپی) اس کی تشخیص میں مدد دیتا ہے۔
-
دیگر خطرناک علامات: اگر سر درد کھانسنے، چھینکنے، لیٹنے، یا کھڑے ہونے سے بڑھتا ہو، یا اگر آپ کو ماضی میں کینسر رہا ہو، یا قوت مدافعت کو متاثر کرنے والی ادویات (جیسے اسٹیرائڈز) استعمال کر رہے ہوں، تو یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
پین کلرز کا زیادہ استعمال
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک نے خبردار کیا کہ اگر آپ ہفتے میں دو دن سے زیادہ درد کش ادویات استعمال کرتے ہیں، یا ایک ماہ میں 10 سے 15 دن سے زائد پین کلرز لیتے ہیں، تو یہ ’میڈیکیشن اوور یوز ہیڈ اییک‘ کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ ایک ایسی حالت ہے جو ادویات کے زیادہ استعمال سے پیدا ہوتی ہے اور سر درد کو مزید شدید کر دیتی ہے۔ لہٰذا، پین کلرز کے استعمال کو محدود رکھنا اور ڈاکٹر کے مشورے سے علاج کروانا ضروری ہے۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
ایکس پر اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا، ’’سر درد کو ہلکا نہ لیں، لیکن ہر درد کو خطرناک سمجھنا بھی درست نہیں۔ ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔‘‘ ایک اور صارف نے کہا، ’’پین کلرز کی عادت خطرناک ہے۔ ہمیں اپنی صحت کا زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔‘‘ یہ تبصرے عوام میں سر درد کے حوالے سے بڑھتی ہوئی آگاہی کو ظاہر کرتے ہیں۔
سر درد ایک ایسی علامت ہے جو عام ہونے کے باوجود لوگوں کی زندگی کو شدید متاثر کر سکتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک کی رہنمائی اس بات پر زور دیتی ہے کہ زیادہ تر سر درد بے ضرر ہوتے ہیں، لیکن مخصوص علامات کو نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ ٹینشن ٹائپ سر درد اور مائیگرین جیسے عام مسائل کو طرز زندگی میں تبدیلی، مناسب نیند، اور تناؤ کے انتظام سے کم کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، اچانک شدید درد، بخار کے ساتھ گردن کی اکڑن، یا دیگر غیر معمولی علامات کی صورت میں فوری طبی مشورہ لینا ناگزیر ہے۔
پین کلرز کے زیادہ استعمال سے پیدا ہونے والا سر درد ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے، جو خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک میں عام ہے، جہاں خود سے دوائیاں لینے کا رجحان زیادہ ہے۔ اس عادت سے بچنے کے لیے عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ نیورولوجسٹس اور فیملی ڈاکٹرز کو اس حوالے سے مریضوں کی رہنمائی کرنی چاہیے، تاکہ غیر ضروری ادویات کے استعمال سے بچا جا سکے۔
آخر میں، یہ رپورٹ ہر فرد کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ سر درد کو ہلکا نہ لیا جائے، لیکن اسے ہر حال میں خطرناک سمجھنا بھی درست نہیں۔ مناسب تشخیص، بروقت علاج، اور صحت مند طرز زندگی سے نہ صرف سر درد کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے بلکہ اسے خطرناک عارضوں سے بچاؤ کا ذریعہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اپنی صحت کو ترجیح دیں اور غیر معمولی علامات کی صورت میں فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔